دوم تو اریخ 7
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
ہیکل خدا وند کے نام وقف
7 جب سلیمان نے دعا ختم کی تو آسمان سے آ گ نیچے آئی اور جلانے کے نذرانوں اور قربانیوں کو جلائی۔ خدا کا جلال ہیکل میں بھر گیا۔ 2 کاہن خدا وند کی ہیکل میں داخل نہ ہو سکے کیوں کہ خدا کا جلال اس میں بھر گیا تھا۔ 3 تمام بنی اسرائیلیوں نے جنّت سے آ گ کو آتے دیکھا۔ انہوں نے خدا کے جلال کو بھی ہیکل پر دیکھا۔ وہ منھ کے بل زمین پر گرے اور سجدہ کئے۔ انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور شکر ادا کیا۔ انہوں نے گیت گایا:
خدا وند اچھا ہے
اور اسکی مہر بانی ہمیشہ رہتی ہے۔
4 پھر بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کے سامنے قربانی پیش کی۔ 5 بادشاہ سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ بیل اور ۰۰۰,۱۲۰ مینڈھے پیش کئے بادشاہ اور تمام لوگوں نے ہیکل کو وقف کر دیا۔ 6 کاہن اپنا کام کرنے کے لئے تیار کھڑے تھے۔ لاوی لوگ بھی خدا وند کی موسیقی کے آلات کے ساتھ کھڑے تھے وہ انکا استعمال تب کئے جب وہ خدا وند کی حمد کرتے تھے ( کیوں کہ اسکی محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے۔) کاہنوں نے بگل بجائے جیسا کہ وہ لاویوں کے دوسری طرف کھڑے تھے۔ اور تمام بنی اسرائیل بھی کھڑے تھے۔
7 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے سامنے آنگن کے درمیانی حصّہ کو بھی وقف کیا۔ آنگن خدا وند کی ہیکل کے سامنے تھا۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں سلیمان نے جلانے کی قربانی اور ہمدر دی کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ سلیمان نے آنگن کا درمیانی حصہ کام میں لیا کیوں کہ کانسے کی قربان گاہ پر جسے سلیمان نے بنا یا تھا اس پر ساری جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور چربی سما نہیں سکتی تھی ویسا نذ رانہ بہت تھا۔
8 سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے سات دنوں تک دعوتوں کی تقریب منائی سلیمان کے ساتھ لوگوں کا ایک بہت بڑا گروہ تھا۔ وہ لوگ شمالی ملک کے حمات شہر اور مصر کے نالے کے راستوں سے آئے تھے۔ 9 آٹھویں دن انہوں نے ایک مذہبی مجلس مقرر کی کیوں کہ وہ سات دنوں تک تقریب منا چکے تھے۔ انہوں نے قربان گاہ کو پاک کیا اور اسکا استعمال صرف خدا وند کی عبادت کے لئے ہوتا تھا۔ اور انہوں نے سات دن دعوت کی تقریب منائی۔ 10 ساتویں مہینے کے تیئیسویں دن سلیمان نے لوگوں کو اپنے اپنے گھر واپس بھیج دیا۔ لوگ بڑے خوش تھے اور انکے دل خوشی سے معمور تھے۔ کیوں کہ خدا وند داؤد ، سلیمان اور اپنے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت اچھا تھا۔
خدا وند کا سلیمان کے پاس آنا
11 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل کے کام کو پورا کر لیا۔ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور اپنے گھر اور تمام چیزوں کے لئے جو منصوبہ بنایا تھا اس میں کامیاب ہوا۔ 12 تب خدا وند سلیمان کے پاس رات کو آیا۔ خدا وند نے اس سے کہا ،
“سلیمان ! میں نے تمہاری دعا سُنی ہے اور میں نے اس جگہ کو اپنے لئے قربانی کے گھر کے طور پر چنا ہے۔ 13 جب میں آسمان کو بند کرتا ہوں تو بارش نہیں ہوتی یا میں ٹڈیوں کو حکم دیتا ہوں کہ فصلوں کو تباہ کردو۔ 14 اور اگر میرے نام سے پکارے جانے والے لوگ خاکسار ہوتے اور دعا کرتے ہیں اور مجھے ڈھونڈتے ہیں اور برے راستوں سے دور ہٹ جاتے ہیں تو میں جنت سے انکی سنوں گا اور میں انکے گناہ کو معاف کروں گا اور انکے ملک میں خوشحالی لاؤنگا۔ 15 اب میری آنکھیں کھلی ہیں اور میرے کان اس جگہ کی گئی دعاؤں پر دھیان دیگا۔ 16 میں نے اس ہیکل کو چنا ہے اور میں نے اسے پاک کیا ہے جس سے میرا نام یہاں ہمیشہ رہے۔ ہاں ! میری آنکھیں اور میرا دل اس ہیکل میں ہمیشہ رہے گا۔ 17 “اب سلیمان اگر تم میرے سامنے اسی طرح رہو گے جس طرح تمہارا باپ داؤد رہا اگر تم ان تمام باتوں کی اطاعت کرو گے جنکے لئے میں نے حکم دیا ہے اور اگر تم میرے قانون اور اصولوں کی فرماں برداری کرو گے۔ 18 تب میں تمہیں طاقتور بادشاہ بناؤنگا اور تمہاری سلطنت بھی عظیم ہوگی۔ یہی معاہدہ ہے جو میں نے تمہارے باپ داؤد سے کیا تھا۔ میں نے اس سے کہا تھا ، ’داؤد تمہارے خاندان سے ہمیشہ تمہارا جانشین ہوگا جو اسرائیل پر حکو مت کرے گا۔،
19 “لیکن تم اگر میری شریعتوں اور احکامات کو نہ مانو گے جو میں نے دیئے ہیں اور تم دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کرو گے۔ 20 تو میں بنی اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے باہر کروں گا جسے میں نے انہیں دیا ہے۔ میں اس گھر کو اپنی نظروں سے دور کردونگا جسے میں نے اپنے نام کے لئے مقدس بنایا ہے۔ میں اس ہیکل کو ایسا بناؤنگا کہ تما م ملک اس کی برائی کریں گے۔ 21 ہر آدمی جو اس ہیکل کے بغل سے گزرے گا جس کا مرتبہ بلند کیا گیا ہے حیرت زدہ ہوگا اور کہے گا ، ’ خدا وند نے ایسا بھیانک کام اس ملک اور اس ہیکل کے ساتھ کیوں کیا ؟ ‘ 22 تب لوگ جواب دیں گے ، ’ کیوں کہ بنی اسرائیلیوں نے خدا وند خدا جس کے احکام کی خلاف ورزی کی جب کہ انکے آباؤ اجداد نے انکی اطاعت کی تھی وہ وہی خدا ہے جو انہیں ملک مصر کے باہر لے آیا لیکن بنی اسرائیلیوں نے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کی یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر اتنی بھیانک مصیبت نازل کی۔ ”
2007 by Bible League International