Add parallel Print Page Options

سونے کی مورتی اور دہکتی بھٹی

بادشاہ نبو کد نضر نے سونے کی ایک مورتی بنائی۔ وہ مورتی ساٹھ ہاتھ اونچی اور چھ ہاتھ چوڑی تھی۔ نبو کد نضر نے اس مورتی کو بابل ملک میں دٍُورا کے میدان میں نصب کر دیا۔ تب نبو کد نضر بادشاہ نے لوگوں کو بھیجا کہ صوبہ داروں، حاکموں، سرداروں، قاضیوں، خزانچیوں، مشیروں، مفتیوں اور تمام صوبوں کے منصب داروں کو جمع کریں تاکہ وہ اس مورتی کی تقدیس پر حاضر ہوں۔

اس لئے وہ سبھی لوگ آئے اور اس مورتی کے آگے کھڑے ہوگئے جسے بادشاہ نبو کد نضر نے نصب کرایا تھا۔ تب اس شخص نے جو شاہی اعلان کیا کرتا تھا، اونچی آواز میں کہا، “سنو! سنو! اے لوگو، اے قومو اور مختلف زبانیں بولنے وا لو تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جس وقت بگل، بانسری، ستار، رباب، بر بط اور چغانہ اور ہر طرح کے موسیقی کی آواز سنو تو اس سونے کی مورتی کے سامنے جس کو نبو کدنضر بادشا ہ نے نصب کیا ہے گر کر سجدہ کرو۔ اگر کو ئی شخص اس سونے کی مورتی کو سجدہ نہیں کرے گا تو اسے اسی وقت آگ کی جلتی بھٹی میں ڈا لا جا ئے گا۔”

اس لئے جس وقت لوگوں نے بگل، بانسری، ستار، رباب، اور بربط اور دوسرے ہر طرح کے ساز کی آواز سنی تو سب لوگوں، اور پیروکاروں اور مختلف زبانیں بولنے وا لو ں نے اس مورتی کے سامنے جس نبو کد نضر بادشا ہ نے نصب کیا تھا جھک کر سجدہ کیا تھا۔

اس کے بعد کچھ کسدی لوگ بادشا ہ کے پاس آئے۔ان لوگوں نے یہودیوں کے خلاف بادشا ہ کے کان بھرے۔ بادشا ہ نبو کدنضر سے انہوں نے کہا، “اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ۔ 10 اے بادشا ہ! آپ نے حکم دیا تھا، آپنے کہا تھا کہ ہر وہ شخص جو بگل، بانسری ،ستار، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز کو سنتا ہے اسے سونے کی مورت کے آگے جھک کر اس کی عبادت کرنی چا ہئے۔ 11 آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کو ئی شخص سونے کی مورتی کے آگے جھک کر اس کی عبادت نہیں کرے گا تو اسے کسی دہکتی بھٹی میں جھونک دیا جا ئے گا۔ 12 اے بادشا ہ! یہاں کچھ ایسے یہو دی ہیں جو آپکے اس حکم پر توجّہ نہیں دیتے۔ آپ نے ان یہودیوں کو ذمہ دار اور اہم عہدیدار بنا یا ہے۔ان کے نام ہیں سدرک، میسک اور عبد نحو۔ یہ لوگ آپکے دیوتاؤں کی عبا دت نہیں کرتے اور خاص طور سے جس سونے کی مورتی کو آپنے نصب کیا ہے وہ نہ تو اس کے آگے جھکے ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کیا کر تے ہیں۔ ”

13 اس پر نبو کد نضر غصہ میں آ گ بگولہ ہو گیا۔اس نے سدرک، میسک اور عبد نحو کو بلوا بھیجا۔اس لئے ان لوگوں کو بادشا ہ کے آگے لا یا گیا۔ 14 بادشا ہ نبو کد نضر نے ان لوگو ں سے کہا، “اے سدرک، میسک اور عبد نحو! کیا یہ سچ ہے کہ تم میرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرتے؟ اور کیا یہ بھی سچ ہے کہ تم میری جانب سے نصب کرا ئی گئی سو نے کی مورتی کے آگے نہ تو جھکتے ہو اور نہ ہی اس کی عبادت کر تے ہو؟ 15 اب تیار ہو جا ؤکہ جس وقت بگل، بانسری، ستار، رباب، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سنو تو اس مورتی کے سامنے جو میں نے بنوا ئی ہے گر کر سجدہ کرو، اگر نہیں تو آ گ کي جلتی بھٹی میں ڈا لے جا ؤ گے تب تمہیں میری طاقت سے کون سا دیوتا بچا ئے گا؟ ”

16 سدرک، میسک اور عبد نحو نے جواب دیتے ہو ئے بادشا ہ سے کہا، “اے نبو کدنضر! ہمیں تجھ سے ان باتو ں کی تشریح کر نے کی ضرورت نہیں ہے۔ 17 اگر تم ہمیں جلتی بھٹی میں ڈا لو گے، ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کر تے ہیں ہمیں بچانے کی قدرت رکھتا ہے۔ اور وہ تمہا رے ہا تھو ں سے ہمیں بچا ئے گا۔ 18 لیکن اے بادشا ہ! تو یہ جان لے، اگر خدا ہماری حفاظت بھی نہ کرے تو بھی ہم تیرے دیوتاؤں کی خدمت سے انکار کر تے ہیں۔سونے کي جو مورتی تو نے نصب کرا ئی ہے ہم اس کی عبادت نہیں کریں گے۔”

19 تب نبو کد نضر غصہ سے بھر گیا۔اس نے سدرک، میسک، عبد نحو کو غصہ بھری نظر وں سے دیکھا۔اس نے حکم دیا کہ بھٹی کو جتنی کہ وہ دہکا کر تی ہے،اس سے سات گنا زیادہ دہکا یا جا ئے۔ 20 اس کے بعد نبو کد نضر نے اپنی فوج کے بعض بہت مضبوط سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک، میسک اور عبد نحو کو باندھ لیں۔ بادشا ہ نے ان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک، میسک اور عبد نحو کو دہکتی بھٹی میں جھونک دیں۔

21 اس طرح سدرک، میسک اور عنبد نحو کو باندھ دیا گیا اور پھر دہکتی بھٹی میں دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے اپنی پو شاک، زیر جامہ، قمیض اور عمامہ اور دیگر کپڑے پہن رکھے تھے۔ 22 جس وقت بادشاہ نے یہ حکم دیا تھا اس وقت وہ بہت غضبناک تھا۔اس نے حکم دیا بھٹی کواور زیادہ دہکادیا جا ئے! آ گ اتنی زیادہ بھڑک رہی تھی کہ اس کی لپٹوں سے وہ سپا ہی مر گئے جنہو ں نے سدرک، میسک اور عبدنحو کو آگ میں ڈھکیلا تھا۔ 23 سدرک، میسک اور عبد نحو آ گ میں گر گئے تھے۔ انہیں بہت سخت باندھا گیا تھا۔

24 تب بادشاہ نبو کد نضر اچھل کر اپنے پیرو ں پر کھڑا ہو گیا۔ اسے بہت تعجب ہو رہا تھا۔ اس نے اپنے صلاح کا رو ں سے پو چھا، “کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم نے صرف تین لوگو ں کو باندھا تھا۔ اور آگ میں انہی تینو ں کو ڈا لا تھا۔؟”

اس کے صلاح کا رو ں نے جواب دیا، “ہاں، اے آقا۔”

25 بادشا ہ بو لا، “یہاں دیکھو! مجھے تو آ گ کے اندر اِدھر اُدھر گھومتے ہو ئے چار شخص دکھا ئی دے رہے ہیں۔ وہ تھو ڑا بھی جلے ہو ئے دکھا ئی نہیں دے رہے ہیں۔ اور ايسامعلوم ہو تا ہے آ گ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے۔ دیکھو وہ چو تھا شخص تو فرشتہ جیسا دکھا ئی دے رہا ہے۔”

26 تب نبو کد نضر جلتی ہو ئی بھٹی کے قریب گیا۔اس نے اونچی آواز میں کہا، “سدرک، میسک اور عبد نحو! خدا تعالیٰ کے خادم با ہر آؤ!”

تب وہ لوگ آ گ سے با ہر نکل آئے۔ 27 جب وہ با ہر آئے تو صوبہ داروں، حاکموں،سرداروں اور بادشا ہوں کے مشیروں نے ان کے چارو ں طرف بھیڑ لگا دی۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ اس آ گ نے ان لوگوں کو چھوا تک نہیں ہے۔ان لوگوں کا بدن تھو ڑا بھی نہیں جلا تھا۔ ان کے بال جھلسے تک نہیں تھے۔ یہاں تک کہ انکے کپڑوں کو آنچ تک نہیں آئی تھی۔ اور ان سے آگ سے جلنے کی بو بھی نہ آتی تھی۔

28 تب نبو کد نضر نے کہا، “سدرک، میسک اور عبد نحو کے خدا کی تمجید کرو۔ ان کے خدا نے اپنا فرشتہ کو بھیج کر اپنے بندو ں کی آ گ سے حفاظت کی ہے۔ ان تینوں نے خدا پر اپنا ایمان ظا ہر کیا۔ انہوں نے میرے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا اور کسی جھو ٹے دیوتا کی عبادت کر نے کے بجائے انہوں نے مرنا قبول کیا۔ 29 آج میں ایک شا ہی فرمان جا ری کر تا ہوں اگر کو ئی قوم یا امّت اہلِ لغت سدرک اور میسک اور عبد نحو کے خدا کے حق میں کو ئی نا مناسب بات کہے تو انکے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جا ئیں گے، کیونکہ کو ئی دوسرا خدا اپنے لوگوں کو اس طرح نہیں بچا سکتا ہے۔” 30 اس کے بعد بادشا ہ نے سدرک، اور میسک اور عبد نحو کو بابل کے ملک میں اور زیادہ اہم عہدوں سے سر فراز کیا۔