Add parallel Print Page Options

الیُہو کی باتیں

32 پھر ایّوب کے تینوں دوستوں نے ایوب کو جواب دینے کی کو شش کرنی چھو ڑ دی ، کیوں کہ ایوب اپنی راستبازی میں بہت ہی پُر یقین تھا۔ لیکن الیہو نام کا ایک جوان شخص تھا جو برا کیل کا بیٹا تھا۔ براکیل بُوزی نام کے ایک شخص کی نسل سے تھا۔ الیہو رام کے خاندان سے تھا۔ الیہو کو ایوب پر بہت غصہ آیا کیوں کہ ایوب کہہ رہا تھا کہ وہ خدا سے زیادہ راستباز ہے۔ الیہو ، ایوب کے تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا کیوں کہ وہ تینوں ایوب کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے تھے اور وہ لوگ یہ ثابت نہیں کر سکے تھے کہ ایوب غلط تھا۔ وہاں جو لوگ موجود تھے ان میں الیہو سب سے چھو ٹا تھا۔ اس لئے وہ تب تک خاموش رہا جب تک سب کوئی اپنی اپنی بات پوری نہیں کر لی۔ تب اس نے سوچا کہ اب وہ بولنا شروع کر سکتا ہے۔ الیُہو نے جب یہ دیکھا کہ ایوب کے تینوں دوستوں کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہے تو اسے بہت غصہ آیا۔ اس لئے الیہو نے اپنی بات کہنی شروع کی وہ بولا :

“میں چھو ٹا ہو ں ، اور تم لوگ مجھ سے بڑے ہو ،
    میں اس لئے تم کو وہ بتانے میں ڈر تا تھا جو میں سوچتا ہوں۔
میں نے دل میں سو چا کہ بزر گوں کو پہلے بولنا چاہئے۔
    وہ لوگ بہت سالوں سے جیتے آرہے ہیں اس لئے وہ لوگ بہت سی باتیں سیکھے ہیں۔
لیکن خدا کی روح آدمی کو عقلمند بنا تی ہے۔
    اور خدا قادر مطلق کی سانس لوگوں کو سمجھداری عطا کرتی ہے۔
صرف عمر رسیدہ ہی عقلمند نہیں ہوتے ہیں
    اور صرف عمر میں بڑے لوگ ہی نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کیا صحیح ہے۔

10 “اس لئے برائے مہر بانی میری بات سنو!
    اور مجھے اپنی رائے تم سے کہنے دو۔
11 لیکن جب تک تم بولتے رہے میں صبر سے منتظر رہا ،
    میں نے ان جوابوں کو سنا جنہیں تم ایوب کو دے رہے تھے۔
12 تم نے جو باتیں کہيں ان پر میں نے پوری توجہ دی۔
    لیکن تم میں سے کسی نے بھی ایوب کونہیں سدھا را۔
    اور کسی کے پاس بھی ایوب کے بحث کا جواب نہیں ہے۔
13 تم تین آدمیوں کو کہنا نہیں چاہئے ، “ہم لوگوں نے ایوب کی باتوں میں حکمت پا لی ہے۔
    اس لئے آدمی کو نہیں بلکہ خْدا کو ایوب کے بحث و مباحثہ کا جواب دینے دو۔
14 لیکن ایوب نے اپنی باتوں کو میرے سامنے پیش نہیں کیا۔
    اس لئے میں اس بحث و مباحثہ کا استعمال نہیں کروں گا۔ جسے تم تین آدمیوں نے استعمال کیا۔

15 “ایوب یہ سب آدمی نے بحث و مباحثہ کو کھو دیا ہے۔
    اور انکے پاس کہنے کے لئے اور کچھ بھی نہیں ہے۔ انکے پاس تیرے لئے اور کوئی جواب نہیں۔
16 ایّوب ، میں نے ان آدمیوں کا تجھے جواب دینے کا انتظار کیا۔
    لیکن اب وہ خاموش ہیں۔ انہوں نے تجھ سے بحث کرنی بند کردی۔
17 اس لئے اب میں تم کو جواب دونگا۔
    تم کو یہ بھی بتاؤنگا کہ میں کیا سوچتا ہوں۔
18 میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے
    جس کا کہ میں بھانڈا پھو ڑنے والا ہوں۔
19 میں اس نئی شراب کی بوتل کی طرح ہوں جو کہ اب تک کھو لی نہیں گئی ہے۔
    میں شراب کے نئے مشک کی مانند ہوں جو کہ پھٹنے کے لئے تیار ہے۔
20 اس لئے یقیناً ہی مجھے بولنا چاہئے ، تبھی مجھے اچھا لگے گا۔
    اپنا منھ مجھے کھولنا چاہئے اور مجھے ایوب کی شکایتوں کا جواب دینا چاہئے۔
21 مجھے ایوب کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا چاہئے جیسا کہ میں دوسروں کے ساتھ کرتا ہوں۔
    میں اس کو عمدہ باتیں کہنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ میں صرف وہی کہوں گا جو مجھے کہنا چاہئے۔
22 میں ایک شخص کے ساتھ دوسرے شخص سے بہتر سلوک نہیں کر سکتا ہوں !
    اگر میں ویسا ہی کرتا تو خدا مجھے سزا دیتا !