Add parallel Print Page Options

میکا یاہ کی اخی اب کو تنبیہ

22 دوسال کے درمیان اسرائیل اور ارام میں امن تھا۔ تب تیسرے سال کے درمیان یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا۔

اس وقت اخی اب اپنے افسروں سے پو چھا ، “یاد کرو کہ ارام کے بادشاہ جلعاد میں رامات کو ہم سے لیا ! ہم نے رامات کو واپس لینے کے لئے کیوں کچھ نہیں کیا ؟ یہ ہمارا شہر ہونا چا ہئے۔” اس لئے اخی اب نے بادشاہ یہوسفط سے پو چھا ، “کیا تم ہمارے ساتھ شامل ہو گے اور رامات پر ارام کی فوجوں کے خلاف لڑو گے ؟”

یہوسفط نے جواب دیا ، “ہاں میں شامل ہوں گا میرے سپاہی اور گھو ڑے تمہا ری فوج میں شامل ہو نے کیلئے تیار ہے۔ لیکن پہلے ہم کو خداوند کا مشورہ لینا ہو گا۔”

اس لئے اخی اب نے ایک نبیوں کی مجلس منعقد کی اس وقت تقریباً ۴۰۰ نبی تھے۔ اخی اب نے نبیوں سے پو چھا ، “کیا مجھے جا کر رامات میں ارام کی فوج سے لڑنا ہو گا ؟ یا مجھے دوسرے وقت کا انتظار کرنا ہو گا ؟”

نبیوں نے جواب دیا ، “تمہیں اب جانا اور لڑنا ہو گا۔ خداوند تمہیں جیتنے کی اجازت دے گا۔”

لیکن یہوسفط نے کہا ، “کیا یہاں کو ئی اور خداوند کا نبی ہے ؟ اگر ہے تو ہمیں ان سے پوچھنا ہو گا کہ خدا کیا کہتا ہے۔”

بادشاہ اخی اب نے جواب دیا ، “یہاں ایک اور نبی ہے۔ اس کا نام میکایاہ ہے جو املہ کا بیٹا ہے۔ لیکن میں اس سے نفرت کرتا ہوں۔ جب وہ خداوند کے لئے کہتا ہے تو وہ میرے لئے کو ئی اچھی بات نہیں کہتا۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں کہتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتا ہو ں۔”

یہوسفط نے کہا ، “بادشاہ اخی اب تمہیں اُن چیزوں کو نہیں کہنا چا ہئے۔”

اس لئے بادشاہ اخی اب نے اپنے افسروں میں سے ایک کو کہا جا ؤ اور میکا یاہ کو دیکھو۔

10 اس وقت دو بادشا ہ شاہی لباس پہنے ہو ئے اپنے تختوں پر بیٹھے تھے۔ یہ انصاف کی جگہ تھی جو سامریہ کے دروازے کے قریب تھی۔ تمام نبی ان کے سامنے کھڑے تھے۔ وہ ان کے حضور پیشین گوئی کررہے تھے۔ 11 نبیوں میں ایک کانام صدقیاہ تھا۔ وہ کنعانہ کا بیٹا تھا۔ صدقیاہ نے چند لو ہے کے سینگ بنا ئے تھے۔ تب اس نے اخی اب کو کہا ، “خداوند کہتا ہے تم اس لو ہے کے سینگ کو ارام کی فوج کے خلاف لڑ نے کیلئے استعمال کرو گے۔ تم ان کوشکست دو گے اور ان کو تباہ کروگے۔” 12 صدقیاہ نے جو کہا دوسرے تمام نبیوں نے اس کو منظور کیا۔ نبی نے کہا ، “تمہا ری فوج کو اب آگے بڑھنا چا ہئے۔ انہیں ارام کی فوج کے خلاف رامات پر لڑائی لڑنی ہو گی۔ تم لڑائی جیتو گے خداوند نے جیت کی اجازت دی ہے۔”

13 جب یہ واقعہ ہو رہا تھا افسر میکایاہ کو ڈھونڈنے گیا افسر نے میکایاہ کو پایا اور اس کو کہا۔ دوسرے تمام نبیوں نے کہا کہ بادشاہ کامیاب ہوگا اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ وہی کہو جو کہتے ہیں۔ تم یہ خوشخبری دو۔”

14 لیکن میکایاہ نے جواب دیا ، “نہیں ! خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی باتیں کہتا ہوں جو خدا وند مجھ سے کہنے کے لئے کہتا ہے۔”

15 تب میکایاہ بادشاہ اخی اب کے سامنے کھڑا رہا۔ بادشاہ نے اس کو پو چھا میکایاہ ، “کیا مجھے اور بادشاہ یہوسفط کو فوج میں شامل رہنا ہوگا اور کیا ہم کو اب رامات میں ارام کی فوج کے خلاف لڑ نا ہوگا ؟”

میکایاہ نے جواب دیا ، “ہا ں تمہیں جانا ہوگا اور اب ان سے لڑ نا ہوگا خدا وند تمہیں جیتنے دیں گے۔”

16 لیکن اخی اب نے جواب دیا ، “تم خدا وند کی قوت سے نہیں کہہ رہے ہو تم اپنے ہی الفاظ کہہ رہے ہو اس لئے مجھ سے سچائی کہو۔ مجھے کتنی بار تم سے کہنا ہوگا۔ مجھے کہو کہ خدا وند کیا کہتا ہے۔”

17 میکایاہ نے جواب دیا ، “میں دیکھ سکتا ہوں کہ کیا ہوگا۔ اسرائیل کی فوج پہاڑ یوں پر منتشر ہوجائے گی وہ بغیر کسی راستہ بتانے والے کے بھیڑوں کی طرح ہونگے یہی کچھ خدا وند کہتا ہے ، “ان آدمیوں کا کوئی قائد نہیں ہے انہیں لڑ نا نہیں گھر جانا ہوگا۔”

18 تب اخی اب نے یہو سفط سے کہا، “دیکھو! میں تم سے کہہ چکا ہوں یہ نبی میرے بارے میں اچھی باتیں کبھی نہیں کہتا۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں کہتا ہے جو میں سُننا نہیں چاہتا۔”

19 لیکن میکایاہ خدا وند کے بارے میں کہنا جاری رکھا۔ میکایاہ نے کہا ، سُنو ! یہ الفاظ خدا وند کہتا ہے :۔ میں نے خدا وند کو دیکھا کہ وہ جنّت میں تخت پر بیٹھا ہے اس کے فرشتے اس کے قریب کھڑے ہیں۔ 20 خدا وند نے کہا ، ’ کیا تم میں سے کسی نے بادشاہ اخی اب کو فریب دیا ہے ؟ میں چاہتا ہوں کہ وہ جائے اور ارام کی فوج کے خلاف رامات میں لڑے تب وہ مارڈ الا جائے گا۔‘ فرشتوں کو کیا کرنا چاہئے اس کے بارے میں وہ سب راضی نہ ہوئے۔ 21 تب ایک فرشتہ خدا وند کے پاس گیا اور کہا ، ’ میں اس کو فریب دونگا۔‘ 22 خدا وند نے جواب دیا ، ’ تم بادشاہ اخی اب کو کیسے فریب دوگے۔‘ فرشتے نے جواب دیا ، ’ میں اخی اب کے سب نبیوں کو پریشان کروں گا میں نبیوں کو کہوں گا کہ وہ بادشاہ اخی اب سے جھوٹ بولیں۔ نبیوں کے پیغام جھو ٹے ہونگے۔‘ اس لئے خدا وند نے کہا ، “بہت اچھا ، جاؤ اور بادشاہ اخی اب کو فریب دو تم کامیاب ہوگے۔”

23 میکایاہ نے اس کی کہانی ختم کی تب اس نے کہا ، “اس طرح یہ واقعہ یہاں ہوا۔ خدا وند نے تمہارے نبیوں کو تم سے جھوٹ کہنے کا سبب بنایا۔ خدا وند نے خود طئے کیا کہ بڑی مصیبت تم پر آنی چاہئے۔”

24 تب صدقیاہ نبی میکا یاہ کے پاس گیا۔ صدقیاہ نے میکایاہ کے چہرے پر چوٹ پہنچا ئی۔ صدقیاہ نے کہا ، “کیا تم حقیقت میں یقین کر تے ہو کہ خدا وند کی عظیم طاقت مجھے چھو ڑ چکی ہے اور اب تمہارے ذریعہ کہہ رہی ہے۔”

25 میکایاہ نے جواب دیا ، “جلد ہی مصیبت آئے گی۔ اس وقت تم جاؤ گے اور ایک چھو ٹے کمرے میں چھپ جاؤ گے اور تمہیں معلوم ہوگا کہ میں سچّائی بیان کر رہا ہوں۔”

26 تب بادشاہ اخی اب نے اپنے ایک افسر کو حکم دیا کہ میکایاہ کو گرفتار کرے۔ بادشاہ اخی اب نے کہا ، “اس کو گرفتار کرو اور اس کو شہر کے گورنر عمّون اور شہزادہ یُوآس کے پاس لے جاؤ۔ 27 انہیں کہو کہ میکایاہ کو قید میں رکھے اس کو صرف روٹی اور پانی دو۔ اس کو وہاں اس وقت تک رکھو جب تک میں لڑائی سے گھر واپس نہ آؤں۔”

28 میکایاہ نے زور سے کہا ، “تم سب لوگ سنو میں کیا کہتا ہوں ! بادشاہ اخی اب ! لڑائی سے اگر آپ جنگ سے گھر زندہ واپس آگئے تب معلوم ہوجائے گا کہ میری بات خدا کی جانب سے نہیں ہے۔”

رامات جلعاد ميں جنگ

29 تب بادشاہ اخی اب اور بادشاہ یہوسفط ارام کی فوج کے خلاف لڑ نے رامات کو گئے۔ یہ اس علاقے میں تھا جو جِلعاد کہلا تا ہے۔ 30 اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، “ہم لڑا ئی کے لئے تیار ہوں گے۔ میں ایسے کپڑے پہنوں گا جس سے معلوم ہوگا کہ میں بادشاہ نہیں ہوں لیکن اپنے خاص کپڑے پہنو جس سے معلوم ہو کہ تم بادشاہ ہو۔” اس طرح اسرائیل کے بادشاہ نے جنگ شروع کی ایسا لباس پہنا جس سے معلوم نہیں ہوا کہ بادشاہ تھا

31 ارام کے بادشاہ کے پاس ۳۲ رتھوں کے سپہ سالار تھے۔ اس بادشاہ نے ان ۳۲ رتھ کے سپہ سالاروں کو حکم دیا کہ اسرائیل کے بادشاہ کو دیکھو۔ ارام کے بادشاہ نے سپہ سالاروں سے کہا انہیں بادشاہ کو مارنا ہوگا۔ 32 اس لئے دوران جنگ ان سپہ سالارو ں نے بادشاہ یہوسفط کو دیکھا سپہ سالاروں نے سمجھا کہ یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے اس لئے وہ اس کو جان سے مارنے گئے۔ یہوسفط نے پکارنا شروع کیا۔ 33 سپہ سالاروں نے دیکھا کہ وہ بادشاہ اخی اب نہیں تھا۔ اس لئے انہوں نے اس کو نہیں ہلاک کیا۔

34 لیکن ایک سپا ہی نے ہوا میں تیر چلایا وہ کسی خاص آدمی کو نشانہ نہیں لگا رہا تھا لیکن اس کا تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا۔ تیر بادشاہ کو ایسی جگہ لگا جہاں زرہ بکتر سے ڈھکا نہیں تھا۔ اس لئے بادشاہ اخی اب نے اس کے رتھبان سے کہا ، “مجھے تیر لگا ہے رتھ کو اس علاقہ سے باہر لے چلو۔ ہمیں لڑائی کے علاقے سے دور جانا چاہئے۔ ”

35 فوجوں میں گھمسان لڑائی جاری تھی۔ بادشاہ اخی اب رتھ میں ہی رہا۔ وہ رتھ کے کنارے کے پہلوؤں پر ٹیک لگا کر ارام کی فوج کو دیکھ رہا تھا۔ اس کا خون بہہ کر رتھ کے نچلے حصے میں پھیل گیا تھا۔ اس کے بعد میں رات کو بادشاہ مر گیا۔ 36 سورج کے غروب ہوتے وقت اسرائیل کی فوج کے سب آدمیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے شہر کو اپنی زمین پر واپس جائیں۔

37 اس طرح بادشاہ اخی اب مر گیا۔ کچھ لوگ اس کی لاش کو سامریہ لے گئے۔ انہوں نے اس کو وہاں دفن کیا۔ 38 آدمیوں نے اخی اب کی رتھ کو سامریہ میں پانی کے چشمے پر صاف کیا کتو ں نے رتھ میں لگا ہوا بادشاہ اخی اب کے خون کو چاٹا۔ اور فاحشا ؤں نے اپنے کو دھونے کے لئے پانی کو استعمال کیا۔ یہ باتیں اسی طرح ہو ئیں جیسا کہ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہو گا۔

39 وہ سب کارنا مے جو بادشاہ اخی اب نے اپنے دور حکومت میں کیا وہ کتاب “ تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھا ہوا ہے اور اس کتاب میں ہا تھی کے دانت کے متعلق بھی کہا گیا ہے۔ جو بادشاہ نے محل کو خوبصورت بنا نے کے لئے استعمال کیا تھا۔ اور کتاب میں شہروں کے تعلق سے بھی کہا گیا ہے جو بادشاہ نے بنوا یا تھا۔ 40 اخی اب مرگیا اور اس کے اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ اس کا بیٹا اخزیاہ اس کے بعد دوسرا بادشا ہ ہوا۔

یہودا ہ کا بادشا ہ یہو سفط

41 چوتھے سال کے دوران جب اخی اب اسرائیل کا بادشا ہ تھا یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ ہوا۔ یہوسفط آسا کا بیٹا تھا۔ 42 یہوسفط جب بادشا ہ ہوا تو ۳۵ سال کا تھا۔یہوسفط نے یروشلم میں ۲۵ سال حکومت کی۔ یہوسفط کی ماں کا نام عزوبہ تھا۔ عزوبہ سلحی کی بیٹی تھی۔ 43 یہوسفط اچھا تھا۔ اس نے اپنے باپ کی طرح ہی کام کئے۔ اس نے تمام احکام کی اطاعت کی جو خداوند نے چا ہا۔ لیکن یہوسفط نے اعلی جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ لوگوں نے اس جگہ پر قربانی پیش کرنا اور خوشبو جلانا جا ری رکھا۔

44 یہوسفط نے ایک امن کا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ سے کیا۔ 45 یہوسفط بہت بہا در تھا اور کئی جنگیں لڑی تھیں تمام کارنا مے جو اس نے کیا “ تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھی ہو ئی ہیں۔

46 یہوسفط نے اُن تمام مردوں اور عورتوں کو جو جنسی تعلقات کے لئے اپنے جسموں کو بیچتے تھے عبادت کی جگہوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا۔ وہ لوگ ان عبادت کی جگہو ں کی خدمت اپنے بادشاہ آسا کے زمانے میں کئے تھے۔

47 اس زمانے میں ادوم کی زمین پر بادشاہ نہیں تھا۔ا س زمین پر گورنر حکومت کرتا تھا گورنر کو یہوداہ کے بادشاہ نے چُنا تھا۔

یہوسفط کا بحری بیڑہ

48 بادشاہ یہوسفط نے کچھ تجارتی جہاز بنوائے تھے۔ وہ چاہتا تھا کہ جہاز اوفیر تک جا کر اس جگہ سے سونا لائیں۔ لیکن جہاز وہاں کبھی نہیں گئے۔ وہ ان کی ہی بندرگاہ عصیون جابر پر تباہ ہو گئے۔ 49 اسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ نے اپنے ذاتی ملاح کو یہوسفط کے آدمیوں کے ساتھ ان کے جہازوں پر رکھنے کی پیشکش کی۔ لیکن یہوسفط نے اخزیاہ کے آدمیوں کو قبول کرنے سے انکار کیا۔

50 یہوسفط مرگیا اور اس کے بعد اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ وہ اپنے اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفن ہوا پھر اس کا بیٹا یُہورام بادشاہ ہوا۔

اسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ

51 اخزیاہ اخی اب کا بیٹا تھا۔ وہ یہوسفط کے یہودا ہ پر حکومت کر نے کے ستر ہویں سال کے دوران اسرائیل کا بادشا ہ ہوا تھا۔ اخزیاہ نے سامریہ میں دوسال تک حکومت کی۔ 52 اخزیاہ نے خداوند کے خلاف گناہ کئے۔ اس نے وہی کام کئے جیسا کہ اس کا باپ اخی اب، اسکی ماں ایزبل ، اورنباط کا بیٹا یربعام کر چکے تھے۔ یہ تمام حا کم بنی اسرائیلیو ں کو مزید گناہ کی طرف لے گئے۔ 53 اخزیاہ نے جھو ٹے خدا بعل کی پرستش کی اور خدمت کی جیسا کہ اس سے پہلے اس کے باپ نے کی تھی۔ اور خداوند اسرائیل کے خدا کو بہت زیادہ غصہ میں لانے کا سبب بنا۔خداوند اخزیاہ پر غصہ میں تھا جیسا کہ اس سے پہلے اس کے باپ پرغصّہ میں تھا۔

Micaiah Prophesies Against Ahab(A)

22 For three years there was no war between Aram and Israel. But in the third year Jehoshaphat king of Judah went down to see the king of Israel. The king of Israel had said to his officials, “Don’t you know that Ramoth Gilead(B) belongs to us and yet we are doing nothing to retake it from the king of Aram?”

So he asked Jehoshaphat, “Will you go with me to fight(C) against Ramoth Gilead?”

Jehoshaphat replied to the king of Israel, “I am as you are, my people as your people, my horses as your horses.” But Jehoshaphat also said to the king of Israel, “First seek the counsel(D) of the Lord.”

So the king of Israel brought together the prophets—about four hundred men—and asked them, “Shall I go to war against Ramoth Gilead, or shall I refrain?”

“Go,”(E) they answered, “for the Lord will give it into the king’s hand.”(F)

But Jehoshaphat asked, “Is there no longer a prophet(G) of the Lord here whom we can inquire(H) of?”

The king of Israel answered Jehoshaphat, “There is still one prophet through whom we can inquire of the Lord, but I hate(I) him because he never prophesies anything good(J) about me, but always bad. He is Micaiah son of Imlah.”

“The king should not say such a thing,” Jehoshaphat replied.

So the king of Israel called one of his officials and said, “Bring Micaiah son of Imlah at once.”

10 Dressed in their royal robes, the king of Israel and Jehoshaphat king of Judah were sitting on their thrones at the threshing floor(K) by the entrance of the gate of Samaria, with all the prophets prophesying before them. 11 Now Zedekiah(L) son of Kenaanah had made iron horns(M) and he declared, “This is what the Lord says: ‘With these you will gore the Arameans until they are destroyed.’”

12 All the other prophets were prophesying the same thing. “Attack Ramoth Gilead and be victorious,” they said, “for the Lord will give it into the king’s hand.”

13 The messenger who had gone to summon Micaiah said to him, “Look, the other prophets without exception are predicting success for the king. Let your word agree with theirs, and speak favorably.”(N)

14 But Micaiah said, “As surely as the Lord lives, I can tell him only what the Lord tells me.”(O)

15 When he arrived, the king asked him, “Micaiah, shall we go to war against Ramoth Gilead, or not?”

“Attack and be victorious,” he answered, “for the Lord will give it into the king’s hand.”

16 The king said to him, “How many times must I make you swear to tell me nothing but the truth in the name of the Lord?”

17 Then Micaiah answered, “I saw all Israel scattered(P) on the hills like sheep without a shepherd,(Q) and the Lord said, ‘These people have no master. Let each one go home in peace.’”

18 The king of Israel said to Jehoshaphat, “Didn’t I tell you that he never prophesies anything good about me, but only bad?”

19 Micaiah continued, “Therefore hear the word of the Lord: I saw the Lord sitting on his throne(R) with all the multitudes(S) of heaven standing around him on his right and on his left. 20 And the Lord said, ‘Who will entice Ahab into attacking Ramoth Gilead and going to his death there?’

“One suggested this, and another that. 21 Finally, a spirit came forward, stood before the Lord and said, ‘I will entice him.’

22 “‘By what means?’ the Lord asked.

“‘I will go out and be a deceiving(T) spirit in the mouths of all his prophets,’ he said.

“‘You will succeed in enticing him,’ said the Lord. ‘Go and do it.’

23 “So now the Lord has put a deceiving(U) spirit in the mouths of all these prophets(V) of yours. The Lord has decreed disaster(W) for you.”

24 Then Zedekiah(X) son of Kenaanah went up and slapped(Y) Micaiah in the face. “Which way did the spirit from[a] the Lord go when he went from me to speak(Z) to you?” he asked.

25 Micaiah replied, “You will find out on the day you go to hide(AA) in an inner room.”

26 The king of Israel then ordered, “Take Micaiah and send him back to Amon the ruler of the city and to Joash the king’s son 27 and say, ‘This is what the king says: Put this fellow in prison(AB) and give him nothing but bread and water until I return safely.’”

28 Micaiah declared, “If you ever return safely, the Lord has not spoken(AC) through me.” Then he added, “Mark my words, all you people!”

Ahab Killed at Ramoth Gilead(AD)

29 So the king of Israel and Jehoshaphat king of Judah went up to Ramoth Gilead. 30 The king of Israel said to Jehoshaphat, “I will enter the battle in disguise,(AE) but you wear your royal robes.” So the king of Israel disguised himself and went into battle.

31 Now the king of Aram(AF) had ordered his thirty-two chariot commanders, “Do not fight with anyone, small or great, except the king(AG) of Israel.” 32 When the chariot commanders saw Jehoshaphat, they thought, “Surely this is the king of Israel.” So they turned to attack him, but when Jehoshaphat cried out, 33 the chariot commanders saw that he was not the king of Israel and stopped pursuing him.

34 But someone drew his bow(AH) at random and hit the king of Israel between the sections of his armor. The king told his chariot driver, “Wheel around and get me out of the fighting. I’ve been wounded.” 35 All day long the battle raged, and the king was propped up in his chariot facing the Arameans. The blood from his wound ran onto the floor of the chariot, and that evening he died. 36 As the sun was setting, a cry spread through the army: “Every man to his town. Every man to his land!”(AI)

37 So the king died and was brought to Samaria, and they buried him there. 38 They washed the chariot at a pool in Samaria (where the prostitutes bathed),[b] and the dogs(AJ) licked up his blood, as the word of the Lord had declared.

39 As for the other events of Ahab’s reign, including all he did, the palace he built and adorned with ivory,(AK) and the cities he fortified, are they not written in the book of the annals of the kings of Israel? 40 Ahab rested with his ancestors. And Ahaziah his son succeeded him as king.

Jehoshaphat King of Judah(AL)

41 Jehoshaphat son of Asa became king of Judah in the fourth year of Ahab king of Israel. 42 Jehoshaphat was thirty-five years old when he became king, and he reigned in Jerusalem twenty-five years. His mother’s name was Azubah daughter of Shilhi. 43 In everything he followed the ways of his father Asa(AM) and did not stray from them; he did what was right in the eyes of the Lord. The high places,(AN) however, were not removed, and the people continued to offer sacrifices and burn incense there.[c] 44 Jehoshaphat was also at peace with the king of Israel.

45 As for the other events of Jehoshaphat’s reign, the things he achieved and his military exploits, are they not written in the book of the annals of the kings of Judah? 46 He rid the land of the rest of the male shrine prostitutes(AO) who remained there even after the reign of his father Asa. 47 There was then no king(AP) in Edom; a provincial governor ruled.

48 Now Jehoshaphat built a fleet of trading ships[d](AQ) to go to Ophir for gold, but they never set sail—they were wrecked at Ezion Geber.(AR) 49 At that time Ahaziah son of Ahab said to Jehoshaphat, “Let my men sail with yours,” but Jehoshaphat refused.

50 Then Jehoshaphat rested with his ancestors and was buried with them in the city of David his father. And Jehoram his son succeeded him as king.

Ahaziah King of Israel

51 Ahaziah son of Ahab became king of Israel in Samaria in the seventeenth year of Jehoshaphat king of Judah, and he reigned over Israel two years. 52 He did evil(AS) in the eyes of the Lord, because he followed the ways of his father and mother and of Jeroboam son of Nebat, who caused Israel to sin. 53 He served and worshiped Baal(AT) and aroused the anger of the Lord, the God of Israel, just as his father(AU) had done.

Footnotes

  1. 1 Kings 22:24 Or Spirit of
  2. 1 Kings 22:38 Or Samaria and cleaned the weapons
  3. 1 Kings 22:43 In Hebrew texts this sentence (22:43b) is numbered 22:44, and 22:44-53 is numbered 22:45-54.
  4. 1 Kings 22:48 Hebrew of ships of Tarshish