Add parallel Print Page Options

خدا کے حکم کو ماننے کا انعام

26 “اپنے لئے مورتیاں مت بناؤ۔ تراشی ہوئی مورتیا ں یا متبرک ستون مت کھڑا کرو۔ عبادت کرنے کے لئے پتھر کی مورتیاں نصب نہ کرو۔ کیوں کہ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔

“تمہیں میرے سبت کے دنوں کو ماننا چاہئے اور میری مقدس جگہ کی تعظیم کرنی چاہئے۔ میں خدا وند ہوں۔

“اگر تم میرے احکام پر چلو اور میری شریعتوں کا پالن کرو اور اسکی تعمیل کرو ، تو میں تمہارے لئے وقت پر پانی برساؤنگا اور زمین فصل اُگائے گی اور درخت میوہ دیگا۔ تیرا اناج کے مَلنے ککاہن انگور جمع کرنے تک چلے گا۔ اور تیرے انگور کو جمع کرنے کاکام بیج بونے کے وقت تک چلے گا۔ تب تمہارے پاس کافی مقدار میں کھانا ہوگا۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہوگے۔ تمہارے ملک کو امن دونگا۔ تم امن سے سو سکو گے۔ کوئی آدمی ڈرانے نہیں آئے گا۔ میں تباہ کن جانوروں کو تمہارے ملک سے باہر رکھونگا اور فوجیں تمہارے ملک سے نہیں گزریں گی۔

تم اپنے دشمنوں کو پیچھا کر کے بھگاؤ گے اور انہیں شکست دوگے تم انہیں اپنی تلوار سے مارڈالو گے۔ تمہارے پانچ آدمی دشمنوں کے سو آدمیوں کا پیچھا کر کے انہیں بھگائیں گے۔ اور تمہارے سو آدمی انکے ہزار آدمیوں کا پیچھا کریں گے۔ اور تمہارے دشمن تمہارے سامنے تلوار سےشکست کھائیں گے۔

“تب میں تمہاری طرف پلٹونگا میں تمہیں بہت بچّوں والا بناؤنگا۔ میں تمہارے ساتھ اپنا معاہدہ پورا کروں گا۔ 10 “تم گودام کے اناج کو کھاؤ گے۔ اور اسی وقت تم جمع کئے ہوئے پرانے اناج کو پھینکو گے۔ 11 تم لوگوں کے درمیان اپنا مقدس خیمہ رکھونگا۔ میں تم لوگوں سے نفرت نہیں کروں گا۔ 12 “میں تمہارے ساتھ چلونگا اور تمہارا خدا رہونگا۔ تم میرے لوگ رہوگے۔ 13 میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔ تم مصر میں غلام تھے لیکن میں تمہیں وہاں سے باہر لایا۔ میں نے تمہارے کندھوں کے بھا ری جواؤں کو توڑ پھینکا۔ میں نے تمہیں سماج میں فخر سے چلنے والا بنایا۔

خدا وند کے حکم پر نہ چلنے کی سزا

14 “لیکن اگر تم میری مرضی کی تعمیل نہیں کروگے اور میرے یہ سب احکام نہیں مانوگے ” 15 اور اگر تم میرے اصولوں اور احکامات کو میرے حکم کے مطابق ماننے سے انکار کر تے ہو ، تو تم نے میرے معاہدہ کو توڑ دیا ہے ، 16 تو میں تمہارے ساتھ ایسا کروں گا کہ تم پر بھیانک مصیبت نازل کروں گا۔ میں تمکو بخار اور دوسری بیماری میں مبتلاء کروں گا جو تمہاری آنکھوں کو تباہ کرے گی اور تمہاری زندگی لے لیگی۔ اگر تم اپنے بیج بوؤ گے تو تمہیں فصل نہیں ملے گی۔ تمہاری پیدا وار تمہارے دشمن کھائیں گے۔ 17 میں تمہارے خلاف ہونگا۔ تمہارے دشمن تمکو شکست دیں گے تم پھر بھی بھا گو گے جب تمہارا کوئی پیچھا نہ کر رہا ہوگا۔

18 “اگر اسکے بعد بھی تم میری نہ سنو گے تو میں تمہارے گناہوں کے لئے تمہیں سات گنا زیادہ سزا دونگا۔ 19 میں تمہارے زور آور فخر کو برباد کر دونگا۔ میں تمہارے آسمان کو لوہا اور زمین کو کانسہ بنا دونگا۔ [a] 20 تم سخت محنت کروگے۔ لیکن یہ تمہاری کوئی مدد نہیں کرے گا۔ تمہاری زمین میں کوئی پیدا وار نہیں ہوگی اور تمہارے درختوں پر پھل نہیں آئیں گے۔

21 “اگر پھر بھی تم میرے خلاف جاتے ہو اور میری نہیں سنتے ہو تو میں سخت سزا دونگا ، جو گناہ تم کروگے اس کا سات گنا زیادہ سزا دونگا۔ 22 میں تمہارے خلاف جنگلی جانوروں کو بھیجونگا وہ تمہارے بچّوں کو تم سے چھین لے جائیں گے۔ وہ تمہارے مویشیوں کو تباہ کر دیں گے وہ تمہار ی تعداد بہت کم کردیں گے۔ اور تمہاری سڑکیں خالی ہوجائیں گی۔

23 “اگر پھر بھی تم میرا سبق نہ سیکھے اور میری مخالفت کرنا جاری رکھے ، 24 تو میں بھی تمہارے خلاف ہوجاؤنگا۔ میں خدا وند ہوں اور میں تمہارے گناہوں کے لئے تمہیں سات گنا سزا دونگا۔ 25 تم نے میرے معاہدہ کو توڑا ہے اس کے لئے میں تیرے خلاف فوجوں کو بھیج کر تجھے سزا دونگا۔ اگر تم اپنے شہروں میں واپس چلے جاؤ گے تو میں وہاں بیماری پھیلادونگا اور تب تمہارے دشمن تجھے شکست دیں گے۔ 26 میں تیرے روزانہ کی غذا کو پوری طرح سے بند کردونگا۔ تب عورتیں ایک ہی تنور میں تمہارے ساری روٹیوں کو پکائیں گی۔ وہ ہر ایک روٹی کے ٹکڑے کو ناپیں گی۔ تم کھاؤ گے لیکن پھر بھی تم لگاتار بھوکے رہو گے۔ 27 “اگر تب بھی تم میری باتیں سُننے سے انکار کر تے ہو اور میرے خلاف ہی کر تے ہو ، 28 تو میں تمہا رے خلا ف اپنا غصّہ ظا ہر کروں گا۔ میں خود تمہا رے گنا ہ کے لئے سات گنا سزا دو ں گا۔ 29 تم اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے گوشت کو کھا ؤ گے۔ 30 میں تمہا ری کُفر کی اُونچی جگہوں کو تباہ کروں گا۔ میں تمہا ری خوشبوؤں کی قربان گا ہوں کو کاٹ ڈا لوں گا۔ میں تمہاری لا شوں کو تمہارے بے جان بتوں پر ڈال دو ں گا میں تم سے نفرت کروں گا۔ 31 میں تمہا رے شہروں کو تباہ کروں گا۔ میں تمہا ری اونچی مُقدس جگہوں کو خالی کر دوں گا۔ میں تمہا ری قربانیوں کی راحت افزاء خوشبوؤں کو قبول نہیں کرو ں گا۔ 32 میں تمہا رے ملک کو اتنا خا لی کر دوں گا کہ تمہا رے دُشمن تک جو اس میں رہنے آئیں گے وہ اس پر حیران ہو ں گے۔ 33 اور میں تمہیں قوموں کے درمیان مُنتشر کردو ں گا۔ میں اپنی تلوار کھینچوں گا اور تم پر حملہ کروں گا۔ تمہا ری زمین خا لی ہو جا ئے گی۔ اور تمہا رے شہر نیست و نابود ہو جا ئیں گے۔

34 “تم اپنے دُشمنوں کے ملکوں میں لے جا ئے جا ؤ گے۔ تمہا ری زمین خا لی ہو جا ئے گی اور آخر میں یہ سبت کو پا ئے گی۔ [b] 35 جیسا کہ تم نے اسے کو ئی آرام نہیں دیا حالانکہ تم اس میں رہتے تھے۔ جب یہ ویران ہو جا ئے گی تب یہ آرام کے لئے اپنے سبت کو پا ئے گی۔ 36 باقی بچے ہو ئے لوگ اپنے دُشمنوں کے ملک میں اپنی ہمت کھو دیں گے وہ ہر چیز سے ڈریں گے۔ وہ ہوا میں اُڑتے ہو ئے پتّے کی آواز سنیں گے تو وہ اِدھر اُدھر بھاگنے لگیں گے۔ ایسے بھا گیں گے جیسے کو ئی تلوار لئے ان کا پیچھا کر رہا ہو۔ لوگ گِر پڑیں گے حالانکہ کو ئی ان کا پیچھا نہ کر تا ہو گا۔ 37 وہ ایک دوسرے پر گریں گے ، جبکہ کو ئی ان کا پیچھا نہیں کر رہا ہو گا۔

“تم میں اب اتنی طا قت نہ ہو گی کہ اپنے دُشمنوں کے مقابل میں کھڑے رہ سکو۔ 38 تم دوسری قوموں کے درمیان کھو جا ؤ گے۔ تم اپنے دشمنوں کے ملک کے ذریعہ کھا لئے جا ؤ گے۔ 39 تم میں سے جو باقی بچیں گے تمہا رے دشمنوں کے ملک میں اپنے گنا ہوں کی وجہ سے سڑیں گے۔ وہ اپنے آبا ؤ اجداد کے گنا ہوں کے سبب سے بھی سڑیں گے۔

ہمیشہ اُمید رہتی ہے

40 “ممکن ہے کہ لوگ اپنے گنا ہوں کا اِقرار کریں اور وہ اپنے با پ دادا کے بھی گنا ہوں کو قبول کریں کہ وہ میرے خلا ف تھے اور میری مخالفت کئے تھے۔ 41 میں جب سچ مچ میں ان لوگوں کے خلاف جا ؤں اور انہیں دشمنوں کے ملک میں لا ؤں، تو ان کا نا مختون دل خاکسار ہو جا ئے گا اور اپنے گنا ہوں کو قبول کرے گا۔ 42 تو میں یعقوب کے ساتھ کئے گئے اپنے معا ہدہ کو ، اسحاق کے ساتھ اپنے معا ہدہ کو اور ابرا ہیم کے

ساتھ کئے گئے اپنے معا ہدہ کو یاد کروں گا۔ اور میں اس زمین کو بھی یاد کروں گا۔

43 “زمین خا لی رہے گی اور وہ اپنے سبت کے سال سے خوشی منا ئیں گے۔ پھر بچے ہو ئے لوگ اپنے گناہ کے لئے سزا کو قبول کریں گے۔ کیو نکہ انہوں نے میری شریعت سے نفرت کی تھی اور میرے احکام کو ماننے سے انکا ر کیا تھا۔ 44 لیکن تب بھی وہ جب اپنے دشمنوں کے ملک میں ہو ں گے میں انہیں پو ری طرح تبا ہ نہیں کرو ں گا۔ میں ان کے ساتھ اپنے معا ہدہ کو نہیں تو ڑوں گا۔ “ کیوں کہ میں خداوند انکا خدا ہوں۔” 45 میں ان کے با پ دادا کے ساتھ کئے گئے پہلے معا ہدہ کو یا د رکھو ں گا۔ میں ان کے با پ دادا کو ان کے دشمنوں کی مو جودگی میں مصر سے با ہر لا یا کہ میں ان کا خدا ہو سکوں۔ میں خداوند ہوں۔”

46 یہ وہ شریعت ، اُ صول اور تعلیمات ہیں جنہیں خداوند نے بنی اسرئیلیوں کو دیئے۔ وہ شریعت بنی اسرا ئیلیوں اور خداوند کے درمیان معاہدہ ہے۔ وہ شریعت موسیٰ کے ذریعہ سینا ئی پہا ڑ پر دی گئی۔

Footnotes

  1. احبار 26:19 تمہارے ,,,, بنادونگا آسمان لوہے کي مانند اور زمين کانسے کي مانند ہوگي۔
  2. احبار 26:34 سبت کو پائيگي اصول کے مطابق ہر ساتويں سال زمين کو آرام ملنا چاہئے۔