Add parallel Print Page Options

بلعام کا تیسرا پیغام

24 بلعام کو معلوم ہوا کہ خداوند اسرا ئیل کو فضل و برکت دینا چا ہتا ہے۔ اسی لئے بلعام کسی طرح کے جا دو منتر کی طرف نہیں مُڑا جیسا کہ اس نے پہلے کیا تھا۔ بلکہ وہ اپنا رُخ ریگستان کی طرف کر لیا۔ بلعام نے ریگستان کے پا ر تک دیکھا اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو دیکھ لیا وہ الگ الگ اپنے خاندانی گروہ کے علا قے میں خیمہ ڈالے ہو ئے تھے۔ تب خدا کی روح بلعام پر آئی۔ اور بلعام نے یہ الفاظ کہے:

“یہ پیغام بعور کے بیٹے بلعام کی طرف سے۔
میں جن چیزوں کے متعلق کہہ رہا ہوں انہیں صاف دیکھ رہا ہوں۔
یہ الفا ظ ویسے ہی کہے گئے تھے جیسے کہ میں نے خدا کے الفا ظ سنے تھے۔
    میں ان چیزوں کو دیکھ سکتا ہوں جنکو کہ خدا قادرمطلق نے دیکھنے کی اجا زت دی ہے۔
    میں ان چیزوں کو کہتا ہوں جسے میں دیکھ سکتا ہوں۔ جب میں کھلی ہو ئی آنکھوں سے انکے سامنے سجدہ کرتا ہوں۔
“یعقوب کے لوگو! تمہا رے خیمے بہت خوبصورت ہیں۔
    اے بنی اسرا ئیلیو تمہا رے بسنے کی جگہ بہت خوبصورت ہے۔
تمہا رے خیمے وادی کی طرح
    ملک کے ایک کونے سے دوسرے کو نے تک پھیلے ہو ئے ہیں۔
یہ ندی کے کنا رے اُگے
    باغ کی طرح ہیں۔
یہ خداوند کی طرف سے بوئی گئی
    فصل کی طرح ہیں۔
یہ ندیوں کے کنا رے اُگے
    دیو دار کے خوبصورت درختوں کی طرح ہیں۔
تمہیں پینے کے لئے ہمیشہ پانی ملے گا۔
    تمہیں فصلیں اُگا نے کے لئے موافق پانی ملے گا۔
تمہا رے بادشا ہ اجاج سے بڑھ کر ہو ں گے ۔
    تیری سلطنت کو عروج حا صل ہو گا۔
خدا ان لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔
    وہ اتنے طاقتور ہیں جیسے کو ئی جنگلی سانڈ۔
وہ اپنے تمام دشمنوں کو شکست دینگے۔
    وہ اپنے دُشمنوں کی ہڈیاں چور کر دینگے۔ وہ اپنے تیروں سے دشمنوں کو مار ڈا لیں گے۔
“وہ اُس شیر ببر کی طرح ہیں
    جو سو رہا ہے۔
کو ئی آدمی اتنی ہمت وا لا نہیں
    جو اسے جگا دے۔
کو ئی آدمی جو تمہیں دعا دے گا
    وہ دعا پا ئے گا۔
اور کو ئی آدمی جو تمہیں لعنت دیگا
    لعنت پا ئیگا۔”

10 تب بلعام پر بلق بہت غصّہ ہو ا۔ بلق نے بلعام سے کہا ، “میں چا ہتا ہوں کہ تم آؤ اور ہم لوگوں کے دشمنوں پر لعنت کرو۔ لیکن تم نے اُن کو دعا دی ہے۔ تم نے انہیں تین بار دعا دی ہے۔ 11 اب رخصت ہو اور گھر جا ؤ۔ میں نے کہا تھا کہ میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا۔ لیکن خداوند نے تمہیں انعام حاصل کرنے سے محروم کیا ہے۔”

12 بلعام نے بلق سے کہا ، “تم نے آدمیوں کو میرے پاس بھیجا۔ اُن آدمیوں نے مجھ سے آنے کیلئے کہا لیکن میں نے اُن سے کہا۔ 13 ’بلق اپنا سونے چاندی سے بھرا گھر مجھ کو دے سکتا ہے لیکن میں تب بھی صرف وہی بات کہہ سکتا ہوں۔ جسے کہنے کے لئے خداوند حکم دیتا ہے۔ میں اچھا یا بُرا بالکل کچھ نہیں کرسکتا۔ مجھے وہی کرنا چا ہئے جو خداوند کا حکم ہو۔‘ کیا تمہیں یاد نہیں کہ میں نے یہ باتیں تمہا رے لوگوں سے کہیں ؟ 14 اب میں اپنے لوگوں کے بیچ جا رہا ہوں لیکن تم کو ایک بات کی ہدایت کر نا چا ہتا ہوں۔ میں تم سے کہنا چا ہتا ہوں کہ مستقبل میں بنی اسرا ئیل تمہا رے لوگوں کے ساتھ کیا کریں گے ؟”

بلعام کا آخری پیغام

15 تب بلعام نے یہ باتیں کہیں۔

“بعور کے بیٹے بلعام کے یہ الفاظ ہیں :
یہ اس آدمی کے الفاظ ہیں جو چیزوں کو صاف صاف دیکھ سکتا ہے۔
16 یہ اس آدمی کے الفا ظ ہیں جو خدا کی باتیں سنتا ہے۔
    سچے خدانے مجھے علم دیا ہے۔
    میں نے وہ دیکھا ہے جسے خدائے تعالیٰ قادرِ مطلق نے مجھے دکھا نا چا ہا ہے۔
    میں جو کچھ دیکھتا ہوں وہی سچا ئی کے ساتھ کہتا ہوں۔
17 “میں خداوند کو دیکھتا ہوں لیکن اب نہیں۔
    میں اسکو آتا ہوا دیکھتا ہوں لیکن جلد نہیں۔
یعقوب کے خاندان سے ایک ستارہ آئے گا۔
    بنی اسرا ئیلیوں میں سے ایک نیا حاکم آئے گا۔
وہ حاکم موآبی لوگوں پر ظلم کریگا اور اسے مار ڈالے گا۔
    وہ حاکم شعیر کے سبھی بیٹوں پر ظلم کرے گا اور اسے مار ڈالے گا۔
18 ملک ادوم کی شکست ہو گی۔
    نئے بادشاہ کا دُشمن شعیر شکست کھا جا ئے گا۔
بنی اسرا ئیل طاقتور ہو جا ئیں گے۔
19 “یعقوب کے خاندا ن سے ایک نیا حاکم آئے گا۔
شہر میں زندہ بچے تمام لوگوں کو وہ حاکم تباہ کر یگا۔”

20 تب بلعام نے اپنے عمالیقی لوگوں کو دیکھا اور ان سے یہ باتیں کہیں:

“سبھی قومو ں میں عمالیق سب سے پہلی قوم تھی۔
    لیکن عما لیق بھی تباہ کیا جا ئے گا۔”

21 تب بلعام نے قینیوں کو دیکھا اور ان سے یہ باتیں کہیں :

“تمہیں بھروسہ ہے کہ تمہا را ملک اسی طرح محفوظ ہے
    جیسے کسی اونچے کھڑے پہا ڑ پر بنا گھونسلہ۔”
22 لیکن قینیو! تم تباہ کئے جا ؤ گے۔
اسور تمہیں قیدی بنا ئے گا۔

23 تب بلعام نے یہ الفاظ کہے :

کو ئی آدمی نہیں رہ سکتا جب خدا یہ کرتا ہے۔
24 پر کتّیم کے ساحل سے جہاز آئیں گے۔
وہ جہا ز اسور اور عبر کو شکست دیں گے۔
    لیکن وہ لو گ بھی تباہ کر دئے جا ئیں گے۔

25 تب بلعام اٹھا اپنے گھر کو واپس ہو گیا اور بلق نے بھی اپنا رستہ اختیار کیا۔”