Add parallel Print Page Options

لوط کے ملاقاتی

19 اُس روز شام کو دونوں فرشتے سدوم شہر کو آئے۔ شہر کے دروازوں کے قریب بیٹھا ہو ا لوط نے فرشتوں کو دیکھا اور سوچا کہ یہ لوگ شہر سے گذر رہے ہیں۔ اُن کے قریب جا کر اُن کو سلام کیا۔ لوط نے اُن سے کہا ، “اے جناب مہربانی فرما کر میرے گھر تشریف لا ئیں اور میں آپ کی خاطر تواضع کروں گا۔ آپ اپنے ہاتھ پیر دھو کر ہما رے گھر میں مہمان ہو جا ؤ۔ اور پھر کل صبح آپ اپنے سفر پر نکل سکتے ہیں۔”

فرشتوں نے جواب دیا کہ اِس چوراہا میں ہم رات گذار دیں گے۔

لیکن لوط نے اُن سے اصرار کیا کہ وہ اُس کے گھر چلیں تو وہ اُس کے گھر گئے۔ لوط نے اُن کے لئے کھانا تیار کروا یا۔ اور روٹیاں ڈلوایا۔ فرشتوں نے کھانا کھایا۔

اُس رات سونے سے قبل سدو م کے جوان اور بوڑھے مَرد آئے اورلو ط کے گھر کے اطراف محاصرہ کر کے لوط سے پو چھا، تیرے گھر آئے ہو ئے وہ دو آدمی(فرشتے) کہاں ہیں؟ اُن کو باہر بھیجو تا کہ ہم لوگ صحبت کر سکیں۔

لوط با ہر آیا، اور دروازے کو بند کر دیا۔ اُن مردوں سے کہا کہ اے میرے بھا ئیو! میں تم سے گذارش کر رہا ہوں کہ یہ بُرا فعل نہ کرو۔ دیکھو! میری دو بیٹیاں ہیں۔ وہ اِس سے قبل کسی مرد کے ساتھ نہیں سوئیں۔ تم اُن سے جو چاہو سو کرو لیکن مہربانی کر کے اِن مردوں کو ہا تھ نہ لگا ؤ۔ یہ میرے مہمان ہیں۔ اور کہا کہ ان کی پو ری حفاظت میری ذمّہ داری ہے۔

گھر کو گھیرے ہو ئے مردوں نے اُس سے کہا ، “تم یہاں آؤ!” وہ زوردار آواز میں پکا رے۔ تب اُس کے بعد وہ آپس میں کہنے لگے کہ یہ لوط ہما رے شہر کو ایک مسافر کی طرح آیا تھا اور ہم کو ہی نصیحت کی باتیں سکھا رہا ہے کہ کیسے زندگی گذارنا چاہئے۔ اُس کے بعد اُنہوں نے لو ط سے کہا کہ اُن مردوں سے بڑھ کر ہم تیرے ساتھ بُرا سلوک کریں گے۔ اِس طرح کہتے ہو ئے لو ط کے قریب آئے اور دروازہ توڑ ڈالنے پر تُل گئے۔

10 لیکن گھر میں جو آدمی تھے اُنہوں نے دروازہ کھو لا اور لو ط کو گھر میں کھینچ لے گئے اور دروازہ بند کر لئے۔ 11 اُن دو آدمیوں نے ا ن تمام مردوں کو جو گھر کے باہر کھڑے تھے جوان سے بوڑھا بنا دیا اور اندھا بنا دیا گیا۔ جس کی وجہ سے وہ گھر کی تمیز نہ کر سکے۔

سدوم سے نقل مقا نی

12 ان دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا کہ کیا تیرے خاندان کے دیگر لوگ اس شہر میں ہیں ؟تیرے کوئی داماد یا کو ئی لڑ کے یا کو ئی بیٹیاں یہاں رہتے ہیں ؟اگر تیرے خاندان کے کوئی افراد اس شہر میں ہیں تو ان سے کہہ دینا کہ فوراً یہاں سے چلے جائیں۔ 13 ہم اس شہر کو نیست و نابود کر دیں گے۔ اس لئے کہ اس شہر کی بُرائی کو خدا وند نے دیکھا ہے۔ اس وجہ سے اس شہر کو نیست و نابود کر نے کے لئے اسی نے ہم لوگوں کو بھیجا ہے۔

14 اس لئے لوط باہر گئے اور اپنے دامادوں سے جنہوں نے ان کی بیٹیوں سے شادی کی تھی بولے ، “فوراً اس شہر کو چھو ڑ کر چلے جاؤ ، اس لئے کہ خدا وند اس شہر کو تباہ کر نے والا ہے۔ ” لوط کی یہ بات ان کے لئے صرف مذاق معلوم ہو ئی۔

15 طلوع آفتاب سے پہلے فرشتوں نے لوط کو شہر چھوڑ نے پر اصرار کیا اور کہا یہ شہرا ب تباہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے تو اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو ساتھ لیکر اس جگہ سے بھاگ جا تب توتُو ان شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو نے سے بچ جائے گا۔

16 لیکن لوط شہر کو چھوڑ نے میں دیر کیا تو وہ دونوں آدمی نے لوط کو اور اس کی بیوی کو اور اسکی دونوں بیٹیوں کو پکڑ کر محفوظ طریقے سے شہر کے باہر لا چھو ڑا۔ اس طرح خدا وند لوط پر اور اس کے خاندان والوں پر مہربان ہوا۔ 17 جب وہ شہر کے باہر آ ئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے کہا کہ اب بھاگ جاؤ اور اپنی جان بچا کر اس کی حفاظت کرو۔ اور شہر کی طرف مُڑ کر بھی نہ دیکھو۔ اور گھا ٹی کی کسی جگہ بھی نہ ٹھہر نا۔ وہاں سے چھٹکارہ پا کر پہاڑوں میں بھاگ جاؤ۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ کرو گے تو تم بھی شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے۔

18 لیکن لوط نے اُن لوگوں سے کہا ، “اے آقاؤ و رہنماؤ! مہر بانی کر کے دور بھا گے جانے پر ہمیں جبر نہ کرو۔ 19 تو نے مجھ پر رحم کیا ہے۔ میں تیرا خادم ہوں تو نے میری حفاظت کی ہے لیکن میں پہاڑوں تک اتنا دور دوڑ کر نہیں جا سکتا۔ اگر میں کافی دھیرے جاؤں تو مصیبتیں مجھ پر آئیں گی اور میں مر جاؤں گا۔ 20 وہ دیکھو !وہاں پر ایک چھو ٹا سا گاؤں ہے جو اتنا نزدیک ہے کہ بھاگ کر جا سکتا ہوں۔ مجھے وہاں پر بھاگ کر جانے کی اجازت دو۔ اگر میں وہاں بھاگ کر جاؤں تو میں محفوظ ہو جاؤں گا۔”

21 فرشتوں نے لوط سے کہا کہ ٹھیک ہے تجھے اس بات کی اجازت ہے۔ اور میں اس گاؤں کو تباہ نہ کروں گا۔ 22 لیکن تو وہاں جلدی سے بھا گ جا۔ اور کہا کہ تو اس مقام کو خیریت سے پہنچنے تک سدوم کو تباہ نہ کیا جائے گا۔ (اس گاؤں کو صغر کے نام سے پکارا گیا کیوں کہ وہ ایک چھو ٹا گاؤں تھا۔ )

سدوم اور عمورہ شہروں کی تباہی

23 سورج کے طلوع ہو تے وقت لوط صغر میں داخل رہے تھے۔ 24 تب خدا وند نے سُدوم اور عمورہ شہروں پر آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش بر سائی۔ 25 اس طرح خدا وند نے ان دونوں شہروں کو تباہ کر دیا۔ مکمل گھا ٹی کو اور اس میں کی ہری بھری فصلوں اور شہروں میں بسنے والے تمام لوگوں کو تباہ و تاراج کر دیا۔

26 جب وہ بھا گ رہے تھے تو لوط کی بیوی شہر کی طرف مڑ کر دیکھی تو فوراً ہی وہ نمک کا ڈھیر بن گئی۔

27 اس دن صبح ابراہیم اٹھ کر اسی جگہ گیا جہاں وہ خدا وند کے سامنے پہلے کھڑے تھے۔ 28 ابراہیم نے سُدوم اور عمورہ شہروں کی طرف ،اور گھا ٹی والے علا قے کی طرف دیکھا تو ان علا قوں سے دھواں بلندی کی طرف اٹھ رہا تھا۔ یہ بھٹی سے اٹھتے ہو ئے دھوئیں کی مانند تھا۔

29 خدا نے ان حدود میں پڑ نے والے شہروں کو تباہ کر نے کے بعد بھی ابراہیم کو یاد کر کے لوط کی جان بچائی۔ لیکن وہ شہر کہ جس میں لوط رہتے تھے اس کو تباہ کر دیا۔

لوط اور اسکی بیٹیاں

30 صغر میں سکونت اختیار کئے ہو ئے لوط کو خوف ہو نے لگا۔جس کی وجہ سے وہ اور اس کی بیٹیاں پہاڑوں میں جاکر ایک غار میں رہنے لگے۔ 31 ایک دن بڑی بہن چھو ٹی بہن سے کہنے لگی کہ یہاں پر کو ئی بھی مرد بچا ہوا نہیں ہے جو ہمیں دُنیا کے دستور کے مطا بق بچہ دے سکے۔ اور ہمارا باپ بھی بوڑھا ہو چکا ہے۔ 32 لیکن ہم تو اولاد کو باپ سے ہی پالیں گے۔ تب نسل محفوظ ہو جائے گی۔ آؤ ہم اپنے باپ کو نشہ میں چور کر کے اس کے ساتھ ہمبستری کریں گے۔

33 اسی رات وہ اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مد ہوش کیا۔ تب بڑی بیٹی اپنے باپ کے بستر پر گئی۔ اور اس کے ساتھ ہمبستر ہو ئی۔ چونکہ لوط نشہ میں مست تھا جس کی وجہ سے وہ اس کے ساتھ ہمبستر ہو نے کو محسوس نہ کیا۔

34 دوسرے دن بڑی لڑکی اپنی چھو ٹی بہن سے کہنے لگی ، “گزری رات میں اپنے باپ کے ساتھ ہمبستر ہو ئی۔ آج کی رات بھی اس کو مئے پلا کر نشہ میں لاؤں گی۔ تب تو بھی اس کے ساتھ ہمبستر ہو سکے گی۔ اور اس طرح ہماری نسل محفوظ ہو جائے گی۔ ” 35 اس رات بھی انہوں نے اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مدہوش کیا۔ تب اس کی چھو ٹی بیٹی اس کے ساتھ ہم بستر ہو ئی۔ اس کے سو نے کی خبر لوط کو نہ ہو ئی۔

36 اس طرح لوط کی دونوں بیٹیاں باپ ہی سے حاملہ ہو ئیں۔ 37 پہلو ٹھی بیٹی سے ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اس کا نام موآب رکھا۔ اب تمام موآبیوں کے لئے موآب ہی جدّ اعلیٰ ہے۔ 38 چھو ٹی بیٹی سے بھی ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ اس نے اپنے لڑ کے کا نام بن عمّی [a] رکھا اب جو بنی عمّون ہیں ان کے لئے بن عمّی ہی جدّ اعلیٰ ہے۔

Footnotes

  1. پیدائش 19:38 بن عمی عبرانی زبان میں اس لفظ کے معنی “میرے باپ کا بیٹا ”یا “ میرے لوگوں کا بیٹا ” ہوتے ہیں -