Add parallel Print Page Options

زمین کے لئے آرام کا وقت

25 خدا وند نے موسیٰ سے سینائی کے پہاڑ پر کہا ، “بنی اسرائیلیوں سے کہو : جب تم لوگ اس زمین پر جاؤ گے جسے میں تم کو دے رہا ہوں۔ تمہیں خدا وند کے لئے زمین کو سبت ( آرام) کو ماننے کی اجازت دینی چاہئے۔ تم چھ سال تک اپنے کھیتوں میں بیج بوؤگے۔ اسی طرح سے تم اپنے انگور کے باغوں میں چھ سال تک کھیتی کرو گے اور اسکا پھل پاؤ گے۔ لیکن ساتویں سال تم اس زمین کو آرام کرنے دوگے یہ خدا وند کو عزت دینے کے لئے آرام کا خاص وقت ہوگا۔ تمہیں اپنے کھیتوں میں بیج نہیں بونی چاہئے اور انگور کے باغوں میں بیلوں کی کٹائی نہیں کرنی چاہئے۔ تمہیں ان فصلوں کی کٹائی نہیں کرنی چاہئے جو فصل کٹنے کے بعد اپنے آپ ا ُ گتی ہے۔ تمہیں اپنے ان انگور کی بیلوں سے انگور نہیں توڑ نا چاہئے جنکی تم نے کٹائی نہیں کی ہو۔ یہ سال زمین کے لئے سبت کا سال ہے۔

“یہ زمین کے لئے سبت کا سال ہے اور اس سے جو پیدا وار ہوگی وہ تمہارے اور تمہارے غلام آدمیوں اور عورتوں کے لئے ہوگی۔ تمہارے کرائے کے مزدوروں اور تمہارے ساتھ رہنے والے غیر ملکیوں کے لئے ہوگی۔ تمہارے مویشیوں اور دوسرے جنگلی جانوروں کے لئے چارہ ہوگا۔

جوبلی۔ رہائی کا سال

“تم سات سال سالوں کے سات سبتوں کو سات گناُ گِنو۔ یہ ۴۹ سال ہوں گے۔ کفّارہ کے دن تمہیں مینڈھے کا سینگ بجانا چاہئے۔ وہ ساتویں مہینے کے دسویں دن ہوگا تمہیں پورے ملک میں مینڈھے کا سینگ بجانا چاہئے۔ 10 تم پچاسویں سال کو خاص سال مناؤ گے تم اس سال تمام لوگوں کے لئے جو کہ اس ملک میں رہتے ہیں آزادی کا اعلان کروگے۔ وہ سال “جوبلی ” سال کے نام سے جانا جائے گا۔ تم میں سے ہر ایک اپنی زمین میں واپس آئیگا اور تم میں سے ہر ایک اپنے خاندان میں واپس جائے گا۔ 11 پچاسویں سال تمہارے لئے خاص جوبلی تقریب کا سال ہوگا۔ اس سال تم بیج مت بوؤ۔ خود سے اُ گی فصل کو نہ کاٹو۔ انگور کی ان بیلوں سے انگور نہ توڑو۔ 12 وہ جوبلی سال ہے اور اس لئے یہ تمہارے لئے مقدس ہوگا۔ تم اس فصل کو کھاؤ گے جو اپنے کھیتوں سے کاٹوگے۔ 13 جوبلی سال میں ہر ایک آدمی اپنے آباؤ اجداد کی جائیداد میں واپس ہوجائے گا۔

14 “اپنی زمین فروخت کرنے میں یا پھر اسے خرید نے میں کسی آدمی کو دھوکہ مت دو۔ 15 اگر تم کسی کی زمین خریدنا چاہتےہو تو آخری جوبلی سال سے سالوں کے تعداد کا حساب کرو۔ اور اسکی صحیح قیمت کا تعین فصل کٹائی کے سالوں کی تعداد پر غور کر تے ہوئے کرو۔ 16 اگر سالوں کی تعداد زیادہ ہو تو اسکی قیمت زیادہ ہوگی اور اگر سالوں کی تعداد کم ہو تو اسکی قیمت بھی کم ہونی چاہئے۔ کیوں کہ حقیقت میں وہ سالوں کی فصلیں فروخت کر رہا ہے اور آنے والي جوبلي سال ميں زمين پھر سے اسي کي ہو جائيگي۔ 17 تمہیں ایک دوسرے کو دھوکہ نہیں دینا چاہئے۔ تب تم اپنے خدا سے خوف کرو گے۔ “میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔”

18 “میرے اصولوں اور شریعت پر دھیان دو اور انکی تعمیل کرو تب ہی تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے۔ 19 زمین تمہارے لئے عمدہ فصل پیدا کرے گی۔ پھر تمہارے پاس بہت زیادہ کھانے کے لئے ہوگا۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے۔

20 “لیکن تم یہ کہہ سکتے ہو ، ’ اگر ہم بیج نہ بوئیں یا اپنی فصلوں کو اکٹھا نہ کریں ، تو ساتویں سال ہم لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کیا رہے گا ؟ ' 21 چھٹے سال میں تم پر برکت نازل کروں گا اس سال کی پیداوار تین سال کے پیدا وار کے برابر ہوگی۔ 22 آٹھویں سال جب تم بوؤ گے تو اس وقت تک تم اپنی بیرونی فصل ہی کاٹو گے دراصل جب تک نویں سال میں فصل کٹائی جسے تم نے آٹھويں سال ميں بويا تھا نہیں آجاتی ہے تم اپنی پرانی فصل ہی کھا تے رہو گے۔

جائیداد کے قوانین

23 “زمین در حقیقت میری ہے اس لئے تم اسے کبھی نہیں بیچ سکتے۔ تم غیر ملکی ہو اور میرے ساتھ عارضی طور پر رہ رہے ہو۔ 24 کوئی شخص اپنی زمین بیچ سکتا ہے لیکن اسکا خاندان ہمیشہ اپنی زمین واپس لینے کے اہل ہوگا چاہے یہ جہاں کہیں بھی ہو۔ 25 کوئی شخص تمہارے ملک میں بہت غریب ہوسکتا ہے وہ اتنا غریب ہو سکتا ہے کہ اسے اپنی جائیداد فروخت کرنا پڑے۔ ایسی حالت میں اسکے قریبی رشتہ دارو ں کو آگے آنا چاہئے اس جائیداد کو واپس خریدنا چاہئے۔ 26 اگر اس شخص کا کوئی قریبی رشتہ دار نہ ہو جو کہ اس کی زمین خریدے لیکن اسکے پاس اتنی دولت ہو کہ خود سے اپنی زمین واپس خرید سکتا ہے ، 27 تو جب سے زمین خریدی گئی تھی زمین کی قیمت طے کر نے کے لئے تمہیں سالوں کو گننا چاہئے۔ تب وہ شخص زمین کو پھر سے واپس خرید سکتا ہے۔ وہ اپنے قبضہ کو واپس پا سکتا ہے۔ 28 لیکن اگر اس شخص کے پاس زمین کو واپس خریدنے کے لئے کا فی دولت نہیں ہو تی ہے۔ تو خرید نے وا لا زمین کو اپنے ساتھ جوبلی سال کے آنے تک زمین کو رکھے گا۔ اور اس وقت زمین کے پہلے مالک کے خاندان کو وہ زمین لو ٹا ئی جا ئے گی۔ 29 اگر کو ئی شخص اپنے مکان کو فصیل دار شہر میں جہاں وہ رہتا ہو بیچتا ہے تو ایک سال کا وقفہ گذر نے سے پہلے وا پس خریدنے کا اختیار ہو گا۔ 30 لیکن اگر گھر کا مالک پورے ایک سال گذرنے کے پہلے اپنا گھر وا پس نہیں خریدتا فصیل دار شہر کے اندر کا گھر جو آدمی خریدتا ہے اُ سکا اور اس کی نسلوں کا ہو جا تا ہے۔ جوبلی سال کے وقت پہلے کے مالک کو جا ئیداد وا پس نہیں کی جا ئے گی۔ 31 وہ گھر جو بغیر فصیل دار شہروں میں ہو کھلے میدان مانے جا ئیں گے۔ اسے وا پس خریدا بھی جا سکتا ہے اور جو بلی سا ل کے وقت وا پس بھی دیا جا سکتا ہے۔

32 لیکن لا ویوں کے شہروں اور ان کے شہروں کے گھروں کے متعلق یہ ہے : اسے ان لوگوں کے ذریعے کسی بھی وقت وا پس خریدا جا سکتا ہے۔ 33 اگر کو ئی شخص لا ویوں کی کسی بھی چیزوں کو خریدنے کا اہل ہے تو اسے ان چیزوں کو جو بلی سال کے وقت لا ویوں کو لو ٹا دینا چا ہئے۔ کیو نکہ لاویوں کی جا ئیداد سارے اسرائیلیوں کے در میان لا وی خاندانی گروہ کا ہے۔ 34 لا وی شہروں کے چا روں طرف کے کھیت اور چرا گا ہیں فروخت نہیں کئے جا سکتے۔ وہ کھیت ہمیشہ کیلئے لا ویوں کے ہیں۔

غلا موں کے آقا ؤں کے لئے اُ صول

35 “ممکن ہے تمہارے ملک کا کو ئی شخص اتنا زیادہ غریب ہو جا ئے کہ اپنے آپ کی مدد نہ کر سکے تو تم اس کی مدد کرنا اور وہ تیرے ساتھ غیر ملکی یا عارضی با شندے کی طرح رہیگا۔ 36 کسی شخص کے اس قرض پر جو کہ وہ تم سے لیا ہے کسی بھی طرح کا سود مت لو۔ یہ دکھانا کہ تم اپنے خدا کا خوف کر تے ہو۔ اور اپنے بھا ئی کو اپنے ساتھ جینے دو۔ 37 اسے سود پر پیسہ ا ُ دھار مت دو۔ جو کھانا وہ کھا ئے اُ س سے نفع مت لو۔ 38 میں خداوند تمہا را خدا ہوں جو تم کو ملک کنعان دینے کے لئے اور تمہا را خدا بنے رہنے کے لئے ملک مصر سے با ہر لا یا۔

39 “ممکن ہے تمہا رے ملک کا کو ئی شخص اِتنا غریب ہو جا ئے کہ وہ غلام کے طور پر اپنے آپ کو تمہا رے پاس بیچے تو تمہیں اس سے غلام کی طرح کام نہیں لینا چا ہئے۔ 40 وہ جو بلی سال تک کرا ئے کے مزدور اور ایک عارضی با شندہ کی طرح تمہا رے ساتھ رہے گا۔ 41 تب وہ اپنے بچوں اور اپنے خاندانوں کے ساتھ اپنے آباؤ اجداد میں وا پس جا سکتا ہے۔ 42 کیو نکہ انہوں نے میری خدمت کی ، میں انہیں ملک مصر سے با ہر لا یا اور وہ پھر سے اپنے آپ کو مجھے غلام کے طور پر فروخت نہیں کر سکتا ہے۔ 43 تمہیں ایسے آدمی پر ظالم آقا نہ ہو نا چا ہئے۔ تمہیں اپنے خدا سے خوف کرنا چا ہئے۔

44 “تمہا رے غلام اور باندیوں کے متعلق: تم اپنے اطراف و اکناف کے دوسرے ملکو ں سے غلام اور باندیاں خرید سکتے ہو۔ 45 تمہا رے ملک میں رہنے وا لے غیر ملکیوں کے خاندانوں کے بچوں کو تم غلام کے طور پر بھی خرید سکتے ہو۔ وہ بچے تمہا ری جا ئیداد ہوں گے۔ 46 تم ان غیر ملکی غلا موں کو اپنے بچوں کو وراثت کے طور پر دے سکتے ہو جو تمہا رے مر نے کے بعد تمہا رے بچوں کے ہو ں گے۔ وہ ہمیشہ کے لئے تمہا رے غلام رہیں گے۔ تم ان غیر ملکیوں کو اپنے غلام بنا سکتے ہو لیکن تم اپنے اسرا ئیلی ساتھیوں پر ظلم سے حکومت نہیں کر سکتے ہو۔

47 “اگر کو ئی غیر ملکی یا کو ئی عارضی با شندے جو کہ تمہا رے ساتھ رہتے ہیں دولت مند ہو جا ئیں اور تمہا رے اپنے ملک کے لوگ اتنے غریب ہو جا ئیں کہ وہ اپنے آپ کو غلام کے طور پر غیر ملکی خاندان کے

پاس فروخت کر تے ہیں، 48 تو اس طرح کے غلام کو اپنے آپ کو وا پس خر یدنے اور آزاد ہو نے کااختیار ہے۔ اس کا کو ئی بھی بھا ئی اسے وا پس خرید سکتا ہے ، 49 یا اسکا چچا یا اس کا چچیرا بھائی یا اسکا کوئی قریبی رشتے دار اسے واپس خرید سکتا ہے۔ یا وہ آدمی خود سے کافی پیسہ ادا کر کے جسے کہ اس نے حاصل کیا تھا اپنے آپ کو آزاد کر سکتا ہے۔

50 “تم اس شخص کی قیمت کیسے مقرر کروگے ؟غیر ملکی کے پاس جب سے اس نے اپنے کو بیچا ہے۔ اس وقت سے جوبلی سالوں تک کے سالوں کو تم گنو گے اس تعداد کا استعمال قیمت مقرّر کرنے میں کرو۔ کوئی شخص ایک کرائے کے مزدور کو جتنا ادا کرے گا اس پر خیال کرتے ہوئے تم کو قیمت طے کرنی ہوگی۔ 51 اگر جوبلی سال دور ہو تو اس شخص کو اس کی قیمت کابڑا حصّہ واپس کرنا چاہئے۔ 52 اگر جوبلی سال آ نے میں کچھ ہی سال رہ جائیں تو اسی کے مطابق قیمت طے کرنی چاہئے۔ اسکی قیمت اسکے سالوں پر منحصر ہوگی۔ 53 کسی حالت میں اگر وہ شخص اس غیر ملکی کے ساتھ رہتا ہے تو اسکے ساتھ کرائے کے مزدور جیسا سلوک کیا جانا چاہئے۔ اور اس غیر ملکی کو اس پر ظالمانہ طور پر حکومت نہیں کرنی چاہئے۔

54 “وہ آدمی کسی کے ساتھ واپس نہ خریدے جانے پر بھی چھوٹ جائے گا۔ جوبلی کے سال وہ او ر اسکے بچّے چھوٹ جائیں گے۔ 55 کیوں کہ بنی اسرائیل میرے غلام ہیں وہ میرے خادم ہیں۔ جنہیں میں نے مصر کی غلامی سے باہر نکالا۔ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔ ”